درس حدیث نمبر 0081
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)
سورة الانعام– آيت نمبر 027-028-029-030(مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سوال نمبر/ 0016
میت یا کسی نہایت بیمار کے گھر بیٹھ کر ذکر و اذکار(تہلیل) کرنے کا شرعا کیا حکم ہے ؟
جواب:۔ اگر کسی گھر میں کوئی شخص سکرات کے عالم میں ہو تو جو لوگ اس کے سامنے موجود ہوں تو ان کے لیے ذکر و اذکار تسبیح و تہلیل کرنا مسنون ہے تاکہ بیمار شخص بھی اس کو پڑھے۔ البتہ سورہ یاسین یا اس کے مثل دیگر قرآنی آیات پڑھنا افضل ہے اور جس مریض پر سکرات کے آثار نہ ہو ں اس کے سامنے ذکر و اذکار پڑھنے کی گنجائش ہے اور بیمار شخص کے مرنے کے بعدبھی تسبیح و تہلیل کرنا مسنون ہے ۔
علامہ صاحب حاشية الجمل رحمة الله عليه فرماتے ہیں
"بل يشهد عنده بان یذكرها بين يديه ليتذكر وينبغي لمن عنده ذكرها أيضا او بان يقول الملقن ذكر الله المبارك فنذكرالله جميعا ثم يقول هو والحاضرون سبحان الله والحمد لله ولا اله الا الله والله اكبر وان يقرا ياسين وهي أفضل من غير في هذه الحالة و بعد الموت أيضا فتكريرها أفضل "حاشية الجمل 122/123/3
Fiqha Shafi Question No.0016
What is the ruling with regards to doing Zikr-o-Azkar (Tahleel) in the house of a dead body or a person with extreme illness ?
Answer: If in any house, a person is in the state of Sakarat (approaching death), then whoever is present in front of him, it is Sunnah for them to do Zikr, Tasbeeh & Tahleel, so that the sick person also reads them. However, it is better to read Surah Yaseen or the other such Surahs. Moreover, if a person is not in the state of Sakarat, it is ok/acceptable to do Zikr-o-Azkar in front of him. It is also Sunnah to do Tasbeeh & Tahleel when a sick person dies.
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)
سورة الانعام– آيت نمبر 025-026(مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
سوال نمبر/ 0130
قرآن مجید کے وہ نسخےجو بہت زیادہ پھٹ گئےہو یا اس قدر پرانی ہو چکے ہوکہ جنکا استعمال مشکل ہو, اسی طرح وہ دینی کتابیں یا اخبار جسمیں دینی باتیں ہوں, ان کو جلانے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔قرآن مجید یا ایسی کتابیں جن میں اللہ تعالیٰ کا نام ہو آگ سے جلانا جائز ہے اس لئے کہ جلانے میں مصحف کا اکرام ہے اور پیروں تلے آنے سے حفاظت ہے۔ چونکہ دینی کتابوں میں اکثر قرآن کی آیتیں, احادیث شریفہ، اللہ اور رسول کے نام ہوتے ہے۔ لھذا ان کا احترام ضروری ہے اور انکے پھٹنے اور بوسیدہ ہونے پر جلانا یا ایسی جگہوں پر دفن کرنا جہاں پر لوگ چلتے پھرتے نہ ہوں یا دریا میں ڈالنا جائز ہے تاکہ انکی بےحرمتی نہ ہو۔بخاری شریف کی روایت میں بھی اس کی صراحت موجود ہے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آرمینیہ اور آذربیجان کی فتح کے وقت آئے اور قراءت کے اختلاف کا تذکرہ کیا… پھر ایک مصحف تیار کیا اور ہر جانب روانہ کیا اور اس مصحف کے علاوہ تمام صحیفوں اور مصحفوں کو جلانے کا حکم دیا۔(بخاری:4987)
قال ابن القيم :۔ في هذالحديث جواز تحريق الكتب التي فيها اسم الله بالنار وأن ذلك اكرام لها وصون عن وطئتها بالاقدام (فتح الباري:11/219)
قال الشربيني: ويكره احراق خشب نقش بالقرآن الا ان قصد به صيانة القرآن فلا يكره (مغني المحتاج 1/67)
وفي فتاوي بلد الحرام الواجب بعد الفراغ من المصحف والاوراق المذكورة (ای نجد بسم الله في بداية بعض الاوراق والرسائل ) حفظها او احراقها او دفنها في ارض طيبة صيانة للايات القرانية واسماء الله سبحانه من الامتهان ۔(فتاوي بلد الحرام: رقم 1063 ص:1021)
مكۃ المكرّمہ اردو ترجمہ : حفظ الرحمن تیمی
عنوان / صحافت و قلمكاری
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (تنظیم مسجد)
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
فضيلة الشيخ صلاح بن محمد البدير