جمعہ _2 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0260
قربانی میں بکرا افضل ہے یا مینڈھا؟ نیز مذکر اور مونث میں کیا افضل ہے اس کی دلیل کیا ہے؟
جواب:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ "میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کیا ہی بہتر ہے ایک سالہ مینڈھے کے ذریعے قربانی کرے پس لوگ ان مینڈھوں پر ٹوٹ پڑے.
(ترمذی: 1499)
یہ اس حدیث کے ذریعہ فقہاء نے استدلال کیا ہے کہ بکرے کے مقابلے میں مینڈھا افضل ہے. نیز آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دو مینڈھوں کے ذریعہ قربانی کی (بخاری:5554)
اس حدیث کی روشنی میں حافظ ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں. "وفيه ان الذكر في الاضحية افضل من الانثي ”
کہ قر بانی میں مذکر جانور مونث کے مقابلے میں افضل ہے.
امام شافعی فرماتے ہیں "والضئان احب الی من المعز(الام (3/583)
امام ماوردی فرماتے ہیں "افضل الضحایا من الابل ثم الثنی من البقر ثم الجزع من الضئان ثم الثنی من المعز. (الحاوی الکبیر15/77)
امام نووی فرماتے ہیں "یصح التضحية بالذكر والانثي بالاجماع وفي الافضل منهما خلاف. الصحيح الذي نص عليه الشافعي في البويطي وبه قطع كثيرون:ان الذكر افضل من الانثي (المجموع 8/290)
Question no/ 0260
Which animal is best for qurbani among Ram and goat? which gender of animal is considered best between male and female? what is its evidence?
Ans; In accordance to this hadees, jurists(fuqaha) say to slaughtering a Ram is better than slaughtering a goat.. Thus,Prophet salallahu alaihi wasallam had slaughtered 2 Rams for qurbani..(Tirmidhi:1499)
In accordance to this hadees,jurist(fuqaha) says that slaughtering a Ram is afzal than slaughtering a goat.. Thus,Prophet salallahu alaihi wasallam had slaughtered 2 Rams for qurbani.. (Bukhari:5554)
In the light of this hadees, ibn hajr asqalani says;
جمعہ _2 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
مولانا زكریا برماور ندوی صاحب
جمعہ _2 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
جمعہ _2 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سورة المائدة – آيت نمبر 002 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
جمعرات _1 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0259
اگر كوئی شخص عيد كى نماز پڑهے بغير قربانی كرلے تو قربانی درست ہوگی يا نہیں؟
جواب:۔ اگر كوئي شخص عيد کے دن سورج طلوع ہونے کے بعد عید کی نماز اور دو خطبوں کے بقدر وقت گذرنے کے بعد قربانی کرے تو اس کی قربانی ادا ہو جائیگی ۔چاہے اس نے عید کی نماز نہیں پڑھی ہو۔ البتہ عید کی نماز پڑھے بغیر صرف اتنا وقت گذرنے کے بعد قربانی کرنا مکروہ ہے۔
بقول الإمام النووي: مذهبنا أنه يدخل وقتها إذا طلعت الشمس يوم النحر،ثم مضى قدر صلاة العيد و خطبتين فإذا ذبح بعد هذا الوقت أجزأه سواء صلى الإمام أم لا وسواء صلى المضحي أم لا. المجموع:٢٨٢\٨
Question no/ 0259
If anyone performs without performing the Eid namaz then will his qurbani be accepted?
Ans: If any person performs qurbani after the sunrise on the day of eid and after both the khutbah and after Eid prayers then his qurbani will be accepted even if he did not pray eid salah..Therefore slaughtering of animal without performing the prayer before the time of eid prayer has lapsed is makrooh..
جمعرات _1 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
جمعرات _1 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب (وائیس آف بھٹكلیس)
جمعرات _1 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سورة المائدة – آيت نمبر 002 (مولانا عبدالباری ندوی رحمہ اللہ)
بدھ _31 _اگست _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0258
عام طور پر قربانی کے جانور ذبح کرنے کے لئے دوسرے کو بلایاجاتا ہے اور ذبح کے بعد کچھ رقم بھی دی جاتی ہے. شرعاً اس رقم کا لینا یا پہلے ہی ذبح کی اجرت متعین کرنا درست ہے یا نہیں؟
جواب:۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ذبح کے وقت جانور کے پاس رہوں اور اسکے چمڑے کو تقسیم کروں اور قصائی کو اس میں سے کچھ نہ دوں. حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ ہم قصائی کو اپنی طرف سے اجرت دیتے تھے۔
(مسلم 1317)
اس حدیث سے فقہاء نے استدلال کیا ہے کہ قصائی یا ذبح کرنے والے کو قربانی کے جانور میں سے کوئی چیز بطور اجرت کے دینا درست نہیں ہے. ہاں اپنی طرف سے کچھ دے سکتے ہیں۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔
"نحن نعطیہ من عندنا” کہ ہم ذبح کرنے والے کو اپنی طرف سے دیتے تھے. اپنی طرف پیسہ وغیرہ دینا صحیح ہے
امام نووی فرماتے ہیں۔
فی الاکل من التضحية والهدي المتطوع بها……ولا ان يعطي الجزار شياًمنهما اجرة له بل مئونة الذبح علي المضحي والمهدي كمئونة الحصاد (روضة الطالبين (2/490)
Question no/ 0258
Usually some people are appointed to slaughter the animal and they are paid with some amount after the slaughter.. Is it permissible in shariah to accept the amount or is it correct to determine the amount before slaughter?
Ans; Hazrat Ali R.A narrated that Prophet(peace and blessings be upon him) commanded me to stay near the animal while slaughtering and to distribute its skin and other parts and do not give any of these to the butcher.. Hazrat Ali R.A said that we used to pay wages to the butcher… (Muslim 1317)
Based on this hadees jurists ( fuqaha) said it is not acceptable to give any part of the slaughtering animal to the butcher as wages..But it is permissible to give something from their own .. Sayings of Hazrat Ali R.A…
we used to give something to the butcher..Therefore It is correct to give some money etc to the butcher..
بدھ _31 _اگست _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)